📘 قراءة كتاب توحيد ہم کیسے سمجھیں أونلاين
لحمد
ﷲ
رب العالمین
‘
والصلا
ۃ
والسلام علی خاتم الأنبیاء
والمرسلین.
حمد وصلاۃ کے بعد : عرض ہے کہ ا
ﷲ
تعالیٰ نے تمام مخلوقات کی
تخلیق نیزرسولوں کو
مبعوث فقط اس لئے فرمایا کہ سارے کے سارے بندگی صرف اسی کی کریں ا
ﷲ
تعالیٰ کا
فرمان ہے:
﴿
ِ
ن
و
ُ
د
ُ
ب
ْ
ع
َ
ِ
لِ
َّ
لَّ
ِ
إ
َ
س
ن
ِ
ْ
لْ
ا
َ
و
َّ
ن
ِ
ْ
لْ
ا
ُ
ت
ْ
ق
َ
ل
َ
خ
ا
َ
م
َ
و
﴾
[
الذاریات:
۶5
]
’’
میں نے جنات اور انسانوں کو محض اسی لئے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت
کریں
‘‘
۔
آیت کریمہ میں عبادت سے مراد توحید کا اقرار ہے۔
لیکن یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ عام طور سے جاہل مسلمان عبادت کا حقیقی معنیٰ اور
مفہوم نہیں سمجھتے اور اسی نا دانی کی وجہ سے عبادت کی بعض
موں ں کو را
ﷲ
کیلئے انجام
د
ے
کرشرک اکبر کربیٹھتے
ہیں جو اسلام سے ان
کی علیحد
گی کاب ب تاہےہے۔
اورایسا اس وقت ہوتا ہے جب وہ قبر
وں میں مدفون ایاء
‘
اولیاء
‘
اورصالحین کوعاجزی
‘
انکساری کے ساتھ پکارتے ہیں
‘
اور ان سے دعا اورفریاد کرتے ہیں
‘
ان کے نام پرجانور
ذبح کرتے ہیں اور ان کے لئے نذر و منت مانتے ہیں اور جس طرح کعبۃا
ﷲ
شریف
توحید ہم کیسے سمجھیں
؟
4
کاطواف کیا جاتاہے اسی طرح تعظیم و احترام سے ان بزرگوں کی قبروں اور تابوتوں کا
طواف کرتے ہیں ،یہی سارے کام توعبا د ت ہیں اور یہی شرک اکبر ہے گر چہ ان کا نام
بدل کر عبادت کے بجائے تبرک اور وسیلہ کا نام ہی کیوں نہ دے دیا ہو ۔
ان اعمال کو انجام دینے والے اگر
جاہل عوام اور عبادت کے حقیقی معنیٰ اور مفہوم سے نا
واقف لوگ ہوں تو اپنی جہالت کی وجہ سے کسی حد تک معذور ہو سکتے ہیں لیکن ان عا
لموں کا عذر اور بہانہ کیا ہوگا جو عبادت کے حقیقی معنیٰ اور مفہوم سے باخبر ہیں؟ اور جو
پورے وثوق کے ساتھ اس بات کو بھی جانتے ہیں کہ
جاہل عوام ن شریہ اعمال واعالل
اور افکار و خیالات کو دین سمجھ کر اپنائے ہوئے ہیں وہ شرک اکبر ہے اور اس کا مرتکب
اسلام سے خارج ہو جاتا ہے، اس کے با وجود وہ فتوے صادر کرتے رہتے ہیں کہ اس سم
کے سبھی اعمال جائز وسیلہ ہیں اور ایاء
‘
اولیاء
‘
صالحین اور بزرگا
ن دین سے حبت اور
ان سے لگاؤکا مظہرہیں ؟؟
0
مزید برآں قدو
ہ
اور نمونہ سمجھے جانے والے یہ علماء اپنے معتقدین اور پیرو کاروں میں
شرک کی جڑیں مضبوط کرنے کے لئے بالخصوص میلادوں اور سالانہ عرسوں ورہ جیسے
من گھڑت مواقع پر خود بھی شریہ کام انجام دیتے ہیں ۔
کیا
یہ علماء جو ق کو ھپاتتے اور فر کی وصلہ ازاائی کرتے ہیں انہیں چھ بھی ا
ﷲ
کا خوف
نہیں ہے ؟ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ چند ٹکوں
یا جھوٹی عزت و خود نمائی اور داد
ودہش کی خاطر خود بھی ان جرائم کا رتکاب کرتے ہیں اور عوام کو بھی لت پت کئے رہتے
توحید ہم کیسے سمجھیں
؟
5
ہیں۔ بلا شبہ ا
س سم کے علماء خودگمراہ ہیں اور وہ دوسروں کو بھی گمراہی میں مبتلا کر نے
والے ہیں اس سم کے علماء کو ا
ﷲ
کی
منصب
لی
معمو
یا
ں
و
ّ
سک
چند
ر
و
ا
ہئے
چا
نا
کھا
ف
خو
کا
لالچ میں
آکر اس سم کے رشرعی اعمال اور رسومات کو رواج دینے سے گریز کرنا
چاہئے کیونکہ یہ چیزیں فانی ہیں
اور ہیں پر تم ہو جائیں گی ۔
محترم قارئین: چونکہ میں ان چند افراد میں سے ایک ہوں جو عالم اسلام کے مختلف
کونوں میں بھیاک شکل میں شرک اکبر کے پھیلنے اور منتشر ہونے کی خوفناک حقیقت
اور اسباب سے آگاہ ہیں بنا بریں میں نے اس سلسلے میں ا
ﷲ
سے استخار ہ کیا اور
اس پر
توکل کرتے ہوئے [ توحیدکو ہم کیسے سمجھیں] نامی اس رسالہ کی تالیف کی ا
ﷲ
تبارک
وتعالیٰ سے اس بات کی امیدکرتے ہوئے کہ وہ ناچیز کی اس کوشش کو قبول فرما لے ۔ اور
اس کتابچہ کو اپنے ان بندوں کے لئے نفع بخش بنا دے جوجہالت اور لاعلمی یا پھرہٹ دھر
می کی وجہ سے
راہ ق سے دور جا پڑے ہیں۔
عقیدت کیش کی جانب سے ان لوگوں کو شرک کی تاریکیوں سے نکال کر نور توحید کی
طرف لانے کی یہ ایک ادنیٰ کوشش ہے جنھیں ا
ﷲ
اس سے نکالنا چاہے وہ کتنا اچھا
کارساز اور کیا ہی بہترمدد گار ہے ۔
توحید ہم کیسے سمجھیں
؟
6
عنقریب اسلام کا کڑاایک ایک کر کے ٹوٹ جائے گا جب اسلام میں ایسا شخص جنم لے گا
جو جاہلیت کی حقیقت کو نہیں پہچانے گا ۔
(عمر بن الخطاب رضی ا
ﷲ
عنہ)
وہ کافی حد تک دین دا ر شخص تھا
‘
انتہائی پروقار اور نرم خوہونے کے باوجود حد درجہ
صاف گو اور مخلص بھی تھا ۔میں
ہمیشہ اس کی باتوں سے متفق رہتا اور اس کی ہاں میں ہاں
ملاتارہتاسوائے ایک پہلو کے اور یہ تھا مردوں کے وسیلے اختیار کرنا
‘
انہیں پکارنا اور ا
ﷲ
کو چھوڑ کر ان سے فریاد کرنااور ان کے لئے جانور ذبح کر نا اور نذر ماننا ۔
یہ مسائل ہم دونوں کے درمیان تکرار کا ب ب ا
وربحث ومباحثہ کی وجہ ہوا کرتے تھے ۔
دوران گفتگو اور نقاش اس کی باتوں سے یہی ظاہر ہوتاکہ وہ بھی دیگر لوگوں کی طرح
(علماء سوء) ان ساری چیزوں کو اگر مستحب نہیں تو کم ازکم جائز ضرور سمجھتا ہے ۔
ایک دن وہ مجھ سے کہنے لگا کہ : آپ توجانتے ہی ہیں کہ میں ا
ﷲ
کے سو
ا کسی اور کو نہیں
پکار تااورنہ ہی ا
ﷲ
تک پہونچنے کے لئے اپنے اچھے اعمال کے علاوہ کسی اور چیزکا وسیلہ
طلب کرتا ۔ میں نے اس سے جوابا عرض کیا جی ہاں: جناب مجھے معلوم ہے اوراسی ناطے
تو آپ کے سلسلے میں میرے یہاں ایک کسک پیدا ہوئی اور مجھے آپ کے اندر خیر کے
آثار
دکھائی دینے لگے کیونکہ آپ جیسے دانشمند آدمی کے لئے لازم اور ضروری ہے کہ
اس طرح کی حماقتوں کے برے نتائج آپ کی نظروں سے اوجھل نہ رہیں ن کا ارتکاب
قبروں اور آستانوں کی تجارت کرنے والے مجاور اوران کی بھینٹ چڑھنے والے مغفل
لوگ کرتے ہیں ۔
توحید ہم کیسے سمجھیں
؟
7
کیا ا
ﷲ
کے سوا اولیاء کو پکارنا فر ہے ؟
اس نے کہا : آپ ٹھیک کہتے ہیں لیکن ا س کے باوجود جیسا کہ میں نے بارہا آپ سے
عرض
کیا ہے میں اب تک اس بات کو ہضم نہیں کرسکا اور نہ ہی یہ بات اب تک میری
حلق سے نیچے اتر رہی ہے کہ مر ے ہوئے لوگوں کو پکارنا ان
سے فریاد کر
نا خاص طور
پرایاء
‘
اولیاء اوربزرگان دین سے استغاثہ یا فریا د کرنا ایساشرک ہے کہ اس کا کرنے والا
دین اسلام سے خارج ہو جاتاہے جبکہ مرے ہوئے لوگوں کو پکارنے والے اور وسیلہ
بنانے والے ان کو نفع ونقصان
‘
تخلیق وایجاد اور موت و زندگی ورہ میں سے کسی ایسی
چیز
پر قادر نہیں مانتے
کی ط طاقت صرف ا
ﷲ
کے پاس ہے۔
یوں تو ہم دونوں کے
درمیان متعدد بار اس بارے میں علمی مناقشہ اور تبادلہ خیال تو ضرور ہوا لیکن انتہائی مختصر
اور سر سری ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے کو قانع نہ کیا جا سکا ۔
ایک با راس نے مجھ سے کہا :کیا آپ اس بات کو
پسند کریں گے کہ ہم دونوں موضوع کو
تحقیقی شکل دیں اور اس کے ہر پہلو پر کھل کرتفصیلی گفتگو کریں تاکہ کوئی گوشہ تشنہ نہ رہ
جائے۔ ہاں مگراس شرط کے ساتھ کہ دوران گفتگو ہم دونوں اپنے جذبات و میلانات پر
قابو رکھیں گے اور اس سے کنا رہ کش رہیں گے اس لئے کہ اکثر لو
گ اکڑاور نفس
پسندی ہی کی وجہ سے سیدھے راستہ سے بھٹک جاتے ہیں ؟
میں نے اسے جواب دیا کہ ا
ﷲ
کی سم اسی لمحہ کی تو میں نے بار بار تمنا کی تھی میری تو
شدید خواہش ہے کہ میں آپ کے سامنے ان حقائق کو واشگاف کروں ن کے بارے
میں آپ متردد اور حیران دکھائی دیتے ہیں،
میں تو آپ کے ساتھ مسئلہ کی تہ میں
توحید ہم کیسے سمجھیں
؟
8
جاکربحث اور مناقشہ کو اپنے لئے سعادت اور خوش نصیبی سمجھوں گا۔
اس نے کہابہت خوب اورپھر یوں گویا ہوا :کہ صراحت کے سا تھ آپ یہ بتائیں کہ بعینہ
اس مسئلہ کے تعلق سے آپ کا اٹل موقف کیا ہے ؟ اور وہ واضح نصوص اور قطعی دلائل
کیا ہیں
ن کی یاد د پر آپ ا ے ل لوگوں کو کافر اور دین وت س سے خارج قرار دیتے ہیں جوُ
مردو ں اور خاص طور پر ایاء اور صالحین یا بزر گان دین ورہ سے دعا اور پکار کو جائز اور
درست سمجھتے ہیں یا ان کے نام کی نذر اور منت مانتے اور جانور ورہ ذبح کرتے ہیں۔؟؟
میں نے
جوابا عرض کیا کہ اس سلسلے میں ماررا موقف کوئی یا نہیں ہے اور نہ ہی یہ میرا اپنا
گھڑا ہوا نظریہ ہے بلکہ ا
ﷲ
کی کتاب کے عین موافق ہے اور ماررا ہرحکم اور فیصلہ بھی
اسی کتاب حکیم کے تابع ہے جو کہ رہتی دیا تک باقی رہنے والی اور لاریب کتاب ہے جس
کے نا آگے سے
باطل کا گزر ہو سکتا ہے اور نہ پیچھے سے ۔گویا ان قبوریوں کے بارے میں
فر یا شرک کا فیصلہ مارری من مانی نہیں بلکہ یہ فیصلہ ا
ﷲ
کی کتاب کا ہے ۔
وہ پہلے ہی کی طرح وقار کو برقرار رکھتے ہوئے مجھ سے یوں گویا ہو ا کہ اس گول مال بات
کی تکر ار کا کوئی فائدہ نہیں انہیں
تو ہم بارہا آپ سے سن یہ ہیں اوران کی یت می میری
بھی
کو
پ
آ
تو
یہ
ر
و
ا
ہو
نہ
ت
ثبو
ئی
کو
پیچھے
کے
جس
ہے
کی
ٰ
ی
عو
د
ے ل
ا
یک
ا
د
مجر
میں
ہ
نگا
میں
سلسلے
س
ا
سے
پ
آ
تو
ہم
،
تا
ہو
نہیں
ل
قبو
بل
قا
کے
لیل
د
بغیر
ٰ
ی
عو
د
کہ
ہے
م
معلو
واضح اور صریح دلیلوں کو سننا چاہتے ہیں جوسننے
والے کو قانع کر دیں؟
موضوع بڑا ہی اہم اورپیچیدہ ہے
‘
اور اس سلسلے میں جلد بازی اور بغیر کسی چھان بین کے
ایک مسلمان کی تکفیر انتہائی ر منصفانہ قدم ہے اور یاد رہے کہ آپ لوگوں کی اسی روش
توحید ہم کیسے سمجھیں
؟
9
نے مسلم قوم کے درمیان انتہائی سیاہ اور تاریک فتنہ کو جنم دیا ہے جس
کے اندریہ امت
روز بروز ڈوبتی جا رہی ہے اور اس سے چھٹکارا پانا آج تک ممکن نہ ہو سکا ۔
قبر پرستوں کی حقیقت سے چشم پوشی :
میں نے اس سے جوابا عرض کیا کہ در اصل آپ لوگ بڑے بڑے گمراہ کن پرو
پیگنڈوں سے متأثر ہیں اور اسی چیز نے آپ لوگوں کی صحیح سوچ اور فکر کی صلا
حیتوں ں پر قد
غن لگا دیا ہے جس کی وجہ سے آپ لوگ ماررے بارے میں نہ جانے کن کن باطل
خیالات اور بد گمانیوں کے شکار ہیں ۔
بہر حال آپ لوگ اپنی سوچ میں آزادہیں جو چاہیں اور جس طرح چاہیں سوچیں چنانچہ
مارری دعوتی جد وجہد جو کیا ہے یا کر رہے ہیں اس کو فتنہ کا نام
دیں یا اسے لاپروائی سے
سے
سب
لئے
ے
ر
مار
کو
پ
آ
جو
یں
ر
پکا
سے
م
نا
ر
و
ا
کسی
ا
ب
ں
ی
ہ
ک
ی
ز
با
جلد
یا
یں
کر
تعبیر
زیادہ پسند آئے ،مگر یاد رہے کہ آپ لوگوں کی ان تہمتوں سے اس واضح حقیقت میں
کوئی فرق پڑنے والا نہیں ہے ہم تو کتاب وسنت کے پیرو کار ہیں ہم نے ا
ﷲ
کی کتا ب کو
ا
س کے حکم کے عین مطابق سمجھنے اور غور وفکر کی ٹھانی ہے لہٰذا ہم اس کے معانی اور
مفہوم کو سمجھنے میں فکر ریزی اسی طرز پرکرتے ہیں
جیسا کہ ا
ﷲ
نے حکم دے رکھا ہے
۔
لہٰذا ہم نے دیکھا کہ قرآن حکیم میں ا
ﷲ
تعالیٰ نے مشرکوں کے جو اوصاف اور صفات
بیان کئے ہیں بعینہ وہی اوصاف اور علامات آج کے قبر پرستوں پر فٹ ہوتے ہیں جو کہ
مر دوں سے فریاد کرتے ہیں ان سے مدد کی بھیک مانگتے ہیں اور مصیبت اور پریشانی کی
گھڑی میں ان سے گڑگڑاتے
ہیں
‘
یا ز اور قربانی جو ا
ﷲ
کے لئے خاص ہے اس کو مرے
توحید ہم کیسے سمجھیں
؟
10
ہوئے لوگوں کے نام پر پیش کرکے ا
ﷲ
کے ساتھ شرک جیسے جرم کا ارتکاب کرتے ہیں
تو ہم نے امت مسلمہ کو معاملہ کی خطرناکی سے آگاہ کرنے اور ان کے لئے حقائق کو بیان
کرنے میں ذرا بھی پس وپیش نہ کیا اور بغیر کسی سے خوف
کھائے ہوئے ماررے علم نے
ہمیں جس نتیجہ تک پہونچایا تھا دو ٹوک انداز میں اس کا اعلان کردیاتاکہ لوگ معاملہ کی
سنگینی سے آگاہ ہو سکیں۔ اور اسے مکابرین کی پیٹھوں پر دے مارا قطعا اس کی کوئی پرواہ
کئے بغیر کہ لوگ ہم سے نا راض ہوں گے یا خوش کیونکہ لوگوں کی رضا مند
ی یا ناراگی
ق اور باطل کے پہچاننے کا معیار نہ کبھی رہا ہے اور نہ ہوگا
زیر نظر کتابچہ کو عربی زبان میں شیخ محمد بن احمد باشمیل رحمہ اللہ نے توحید کی حقیقت کو اچھی طرح واضح کرنے کیلئے سوال وجواب کے حسین اور دلکش پیرائے میں مدلل انداز سے قلم بند کیا ہے جسے فضیلۃ الشیخ /عبد المجید مدنی حفظہ اللہ نے امت کے فائدے کی خا طر اردو قالب میں ڈھا لنے کی کوشش کی ہے.نہایت ہی مفید کتابچہ ہے ضرور فائدہ حاصل کریں.
سنة النشر : 2016م / 1437هـ .
حجم الكتاب عند التحميل : 1.7 ميجا بايت .
نوع الكتاب : pdf.
عداد القراءة:
اذا اعجبك الكتاب فضلاً اضغط على أعجبني و يمكنك تحميله من هنا:
شكرًا لمساهمتكم
شكراً لمساهمتكم معنا في الإرتقاء بمستوى المكتبة ، يمكنكم االتبليغ عن اخطاء او سوء اختيار للكتب وتصنيفها ومحتواها ، أو كتاب يُمنع نشره ، او محمي بحقوق طبع ونشر ، فضلاً قم بالتبليغ عن الكتاب المُخالف:
قبل تحميل الكتاب ..
يجب ان يتوفر لديكم برنامج تشغيل وقراءة ملفات pdf
يمكن تحميلة من هنا 'http://get.adobe.com/reader/'