❞ كتاب سلفیت کا تعارف اور اس کے متعلق بعض شُبہات کا ازالہ ❝  ⏤ رضاء الله محمد ادريس المباركفورى

❞ كتاب سلفیت کا تعارف اور اس کے متعلق بعض شُبہات کا ازالہ ❝ ⏤ رضاء الله محمد ادريس المباركفورى

:تاریخ اسلام کا مطالعہ کرنے سے یہ بات معلوم ہوتی ہےکہ خلیفہ سوم حضرت عثمان کی مظلومانہ شہادت کے بعد امت مسلمہ مختلف جماعتوں اور گروہوں میں تقسیم ہوگئی تھی، ابتداءً یہ اختلافات سیاسی نوعیت کے تھے جو بعد میں چل کر دینی شکل اختیار کر گئے،اور اسی کے بعد سے نئی نئی جماعتوں اور فرقوں کا ظہور ہونےلگا۔ ہر جماعت اور ہر فرقہ اپنے آپ کو اسلام کا علمبر دار کہتا اور اسلام سے وابستگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے آپ کو حق پر ثابت کرنے کی کوشش کرتا۔ اس صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوے علمائے کرام نے باطل فرقوں اور راہ حق سے بر گشتہ جماعتوں سے اہل حق کو ممتاز کرنے کے لئے’’اھل السنۃ والجماعۃ‘‘کی اصطلاح ایجاد کی۔ اس اصطلاح سے خوارج، اہل تشیع، روافض اور معتزلہ وغیرہ سے تمیّز مقصود تھی۔ اس اصطلاح سے تمام علماء حق راضی اور متفق تھے۔ لیکن ’’اھل السنۃ والجماعۃ ‘‘ کے مابین بھی اختلاف رونما ہوئے۔فلسفہ اور علم الکلام سے اشتغال رکھنے کی وجہ سے مختلف مکاتب فکر اور جماعتیں ظہور پزیر ہوئیں جنہوں نے اپنے لیے الگ الگ اصول وضوابط متعین کئے، اور ’’اھل السنۃ والجماعۃ‘‘ سے وابستگی ظاہر کرتے ہوے ہر ایک نے اپنے آپ کو کتاب وسنت کا حامل وعلمبردار قرار دیا۔ لہذا ان تمام جماعتوں اور مکاتب فکر سے امتیاز کے لیے اہل حق نے ’’سلف‘‘ کا انتخاب کرتے ہوئے اس کی طرف اپنی نسبت کی۔ تو جس طرح ’’اہل السنۃ والجماعۃ‘‘ کی اصطلاح ایک ضرورت کےتحت ایجاد کی گی تھی اسی طرح ’’سلف ‘‘ اور سلفی‘‘ کی اصطلاح بھی ایک ضرورت کے تحت ایجاد کی گئی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’سلفیت کا تعارف‘‘فاضل مصنف ڈاکٹررضاءاللہ محمد ادریس مبارکپوریؒ کی تصنیف کردہ ہے جس میں انہوں نے سلفیت کا تعارف اور اس کے متعلق شکوک وشبہات کا ازالہ کیا ہے اور اہل حدیث پر کیے جانے والے اعتراضات کا نہایت ہی علمی وسنجیدہ جواب دیا ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کو اس کا ر خیر پر اجر عظیم سے نوازے۔ آمین ش.خ تقدیم:ڈاکٹرمقتدی احسن ازہریؒ ناشر: دارالخلد،لاہور
رضاء الله محمد ادريس المباركفورى -
ولده ونشأته

ولد- رحمه الله - في عام 1374 ه الموافق 1954م في بلدة مبار كفور التابعة لمديرية أ عظم غره احدى مديريات الولاية الشمالية ( اترابراديش) في الهند، وبلدة مباركفور بلدة مباركة، لم تزل محضاً للعلماء والمحدثين الذين ترعوا في آفاق العلوم الشرعية، والدعوة الإسلامية. نجوماً تتلألأ، منارات يهتدى بها. منهم المحدث الشهير الشيخ محمد عبد الرحمن المباركفورى الذي من جملة معطياته " تحفة الأحوذى شرح جامع الترمزي" ذلك الشرح الذب رزق بالاعتماد والقبول في أرجاء العالم الإسلامي، والشيخ العلامة عبد السلام المباركفوري مؤلف" سيرة البخارى"والشيخ العلم أبوا لحسن عبيد الله الرحماني مؤلف" مراعاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح" وغيرهم من أساطيل ألعلم والفضل، وكان فقيدنا - رحمه الله - امتداداً لهذه السلسلة المباركة الطيبة. إلا أن مشيئة الله آثرته لحوار رحمته. وهو الفعال لما يريد.



والأسرة التي ينتمي إليها فقيدنا أيضاً أسرة علمية كريمة. لها سمعة طيبة، وذكر حسن في الأوساط العلمية. وعلو شأن في مجالي العلم والسيادة، فمن العلماء البارزين المعروفين منى هذه الأسرة الكريمة. الذين تولوا مناصب التدريس والدعوة الإفتاء والتأليف. وقاموا بنشر الدعوة الصحيحة، بث الوعي الإسلامي النقي الشيخ محمد عبد الرحمن المباركفوري مؤلف تحفة الأحوذي بشرح جامع الترمذي. وهو شقيق الشيخ محمد شفيع جد الفقيد الفقيد الدكتور رضاء الله رحمة الله. ففي هذه الأسرة الكريمة وفي ظل تربية دينية مستمدة من الكتاب وسنة نبيه - صلى الله عليه وسلم - وفي رعاية نخبة من أعيان الأسرة نشأ فقيدنا وترعرع.




الدكتور فارق الحياة ولم يكمل من العمر 49عاماً، وودع الجميع على أحر من الجمر. تتقطع قلوبهم ألماً وحسرة، وأصبحوا في هرج ومرج و ضطراب شديد لا يكادون أن يصدقوا هذا الخبر المفجع الموجع. والحقيقة أن عواطف الحزن والأسى التي امتلأت بها القلوب عند سماع نبأ وفاة الفقيد لا يمكن التعبير عنها بالقلم واللسان، ولكن ما شاء الله كان وما لم يشأ لم يكن ولله في خلقه شؤون، فلا نقول في هذا المصاب الجلل إلاّ ما قال رسولنا - صلى الله عليه وسلم - عند وفاة ابنه إبراهيم" العين تدمع والقلب يحزن ولا نقول إلا ما يرضي ربنا. وإنا بك يا إبراهيم لمحزونون" ونحن نقول إن بك يا شيخنا لمحزونون.

أحسن الله عزاء أهله وذويه، وقيض من يخلفه في علمه وعمله وعطائه منَّ على الأمة بأمثاله، وأسكنه الفردوس الأعلى من جناته. إنه سميع مجيب.





❰ له مجموعة من الإنجازات والمؤلفات أبرزها ❞ سلفیت کا تعارف اور اس کے متعلق بعض شُبہات کا ازالہ ❝ ❱
من كتب إسلامية بلغات أخرى - مكتبة كتب إسلامية.

نبذة عن الكتاب:
سلفیت کا تعارف اور اس کے متعلق بعض شُبہات کا ازالہ

2009م - 1446هـ
:تاریخ اسلام کا مطالعہ کرنے سے یہ بات معلوم ہوتی ہےکہ خلیفہ سوم حضرت عثمان کی مظلومانہ شہادت کے بعد امت مسلمہ مختلف جماعتوں اور گروہوں میں تقسیم ہوگئی تھی، ابتداءً یہ اختلافات سیاسی نوعیت کے تھے جو بعد میں چل کر دینی شکل اختیار کر گئے،اور اسی کے بعد سے نئی نئی جماعتوں اور فرقوں کا ظہور ہونےلگا۔ ہر جماعت اور ہر فرقہ اپنے آپ کو اسلام کا علمبر دار کہتا اور اسلام سے وابستگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے آپ کو حق پر ثابت کرنے کی کوشش کرتا۔ اس صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوے علمائے کرام نے باطل فرقوں اور راہ حق سے بر گشتہ جماعتوں سے اہل حق کو ممتاز کرنے کے لئے’’اھل السنۃ والجماعۃ‘‘کی اصطلاح ایجاد کی۔ اس اصطلاح سے خوارج، اہل تشیع، روافض اور معتزلہ وغیرہ سے تمیّز مقصود تھی۔ اس اصطلاح سے تمام علماء حق راضی اور متفق تھے۔ لیکن ’’اھل السنۃ والجماعۃ ‘‘ کے مابین بھی اختلاف رونما ہوئے۔فلسفہ اور علم الکلام سے اشتغال رکھنے کی وجہ سے مختلف مکاتب فکر اور جماعتیں ظہور پزیر ہوئیں جنہوں نے اپنے لیے الگ الگ اصول وضوابط متعین کئے، اور ’’اھل السنۃ والجماعۃ‘‘ سے وابستگی ظاہر کرتے ہوے ہر ایک نے اپنے آپ کو کتاب وسنت کا حامل وعلمبردار قرار دیا۔ لہذا ان تمام جماعتوں اور مکاتب فکر سے امتیاز کے لیے اہل حق نے ’’سلف‘‘ کا انتخاب کرتے ہوئے اس کی طرف اپنی نسبت کی۔ تو جس طرح ’’اہل السنۃ والجماعۃ‘‘ کی اصطلاح ایک ضرورت کےتحت ایجاد کی گی تھی اسی طرح ’’سلف ‘‘ اور سلفی‘‘ کی اصطلاح بھی ایک ضرورت کے تحت ایجاد کی گئی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’سلفیت کا تعارف‘‘فاضل مصنف ڈاکٹررضاءاللہ محمد ادریس مبارکپوریؒ کی تصنیف کردہ ہے جس میں انہوں نے سلفیت کا تعارف اور اس کے متعلق شکوک وشبہات کا ازالہ کیا ہے اور اہل حدیث پر کیے جانے والے اعتراضات کا نہایت ہی علمی وسنجیدہ جواب دیا ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کو اس کا ر خیر پر اجر عظیم سے نوازے۔ آمین ش.خ تقدیم:ڈاکٹرمقتدی احسن ازہریؒ ناشر: دارالخلد،لاہور .
المزيد..

تعليقات القرّاء:

 :تاریخ اسلام کا مطالعہ کرنے سے یہ بات معلوم ہوتی ہےکہ خلیفہ سوم حضرت عثمان کی مظلومانہ شہادت کے بعد امت مسلمہ مختلف جماعتوں اور گروہوں میں تقسیم ہوگئی تھی، ابتداءً یہ اختلافات سیاسی نوعیت کے تھے جو بعد میں چل کر دینی شکل اختیار کر گئے،اور اسی کے بعد سے نئی نئی جماعتوں اور فرقوں کا ظہور ہونےلگا۔ ہر جماعت اور ہر فرقہ اپنے آپ کو اسلام کا علمبر دار کہتا اور اسلام سے وابستگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے آپ کو حق پر ثابت کرنے کی کوشش کرتا۔ اس صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوے علمائے کرام نے باطل فرقوں اور راہ حق سے بر گشتہ جماعتوں سے اہل حق کو ممتاز کرنے کے لئے’’اھل السنۃ والجماعۃ‘‘کی اصطلاح ایجاد کی۔ اس اصطلاح سے خوارج، اہل تشیع، روافض اور معتزلہ وغیرہ سے تمیّز مقصود تھی۔ اس اصطلاح سے تمام علماء حق راضی اور متفق تھے۔ لیکن ’’اھل السنۃ والجماعۃ ‘‘ کے مابین بھی اختلاف رونما ہوئے۔فلسفہ اور علم الکلام سے اشتغال رکھنے کی وجہ سے مختلف مکاتب فکر اور جماعتیں ظہور پزیر ہوئیں جنہوں نے اپنے لیے الگ الگ اصول وضوابط متعین کئے، اور ’’اھل السنۃ والجماعۃ‘‘ سے وابستگی ظاہر کرتے ہوے ہر ایک نے اپنے آپ کو کتاب وسنت کا حامل وعلمبردار قرار دیا۔ لہذا ان تمام جماعتوں اور مکاتب فکر سے امتیاز کے لیے اہل حق نے ’’سلف‘‘ کا انتخاب کرتے ہوئے اس کی طرف اپنی نسبت کی۔ تو جس طرح ’’اہل السنۃ والجماعۃ‘‘ کی اصطلاح ایک ضرورت کےتحت ایجاد کی گی تھی اسی طرح ’’سلف ‘‘ اور سلفی‘‘ کی اصطلاح بھی ایک ضرورت کے تحت ایجاد کی گئی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’سلفیت کا تعارف‘‘فاضل مصنف ڈاکٹررضاءاللہ محمد ادریس مبارکپوریؒ کی تصنیف کردہ ہے جس میں انہوں نے سلفیت کا تعارف اور اس کے متعلق شکوک وشبہات کا ازالہ کیا ہے اور اہل حدیث پر کیے جانے والے اعتراضات کا نہایت ہی علمی وسنجیدہ جواب دیا ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کو اس کا ر خیر پر اجر عظیم سے نوازے۔ آمین ش.خ تقدیم:ڈاکٹرمقتدی احسن ازہریؒ ناشر: دارالخلد،لاہور



سنة النشر : 2009م / 1430هـ .
حجم الكتاب عند التحميل : 8.6 ميجا بايت .
نوع الكتاب : pdf.
عداد القراءة: عدد قراءة سلفیت کا تعارف اور اس کے متعلق بعض شُبہات کا ازالہ

اذا اعجبك الكتاب فضلاً اضغط على أعجبني
و يمكنك تحميله من هنا:

تحميل سلفیت کا تعارف اور اس کے متعلق بعض شُبہات کا ازالہ
شكرًا لمساهمتكم

شكراً لمساهمتكم معنا في الإرتقاء بمستوى المكتبة ، يمكنكم االتبليغ عن اخطاء او سوء اختيار للكتب وتصنيفها ومحتواها ، أو كتاب يُمنع نشره ، او محمي بحقوق طبع ونشر ، فضلاً قم بالتبليغ عن الكتاب المُخالف:

برنامج تشغيل ملفات pdfقبل تحميل الكتاب ..
يجب ان يتوفر لديكم برنامج تشغيل وقراءة ملفات pdf
يمكن تحميلة من هنا 'http://get.adobe.com/reader/'

المؤلف:
رضاء الله محمد ادريس المباركفورى - reda allah mohamed idres allmbrkafory

كتب رضاء الله محمد ادريس المباركفورى ولده ونشأته ولد- رحمه الله - في عام 1374 ه الموافق 1954م في بلدة مبار كفور التابعة لمديرية أ عظم غره احدى مديريات الولاية الشمالية ( اترابراديش) في الهند، وبلدة مباركفور بلدة مباركة، لم تزل محضاً للعلماء والمحدثين الذين ترعوا في آفاق العلوم الشرعية، والدعوة الإسلامية. نجوماً تتلألأ، منارات يهتدى بها. منهم المحدث الشهير الشيخ محمد عبد الرحمن المباركفورى الذي من جملة معطياته " تحفة الأحوذى شرح جامع الترمزي" ذلك الشرح الذب رزق بالاعتماد والقبول في أرجاء العالم الإسلامي، والشيخ العلامة عبد السلام المباركفوري مؤلف" سيرة البخارى"والشيخ العلم أبوا لحسن عبيد الله الرحماني مؤلف" مراعاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح" وغيرهم من أساطيل ألعلم والفضل، وكان فقيدنا - رحمه الله - امتداداً لهذه السلسلة المباركة الطيبة. إلا أن مشيئة الله آثرته لحوار رحمته. وهو الفعال لما يريد. والأسرة التي ينتمي إليها فقيدنا أيضاً أسرة علمية كريمة. لها سمعة طيبة، وذكر حسن في الأوساط العلمية. وعلو شأن في مجالي العلم والسيادة، فمن العلماء البارزين المعروفين منى هذه الأسرة الكريمة. الذين تولوا مناصب التدريس والدعوة الإفتاء والتأليف. وقاموا بنشر الدعوة الصحيحة، بث الوعي الإسلامي النقي الشيخ محمد عبد الرحمن المباركفوري مؤلف تحفة الأحوذي بشرح جامع الترمذي. وهو شقيق الشيخ محمد شفيع جد الفقيد الفقيد الدكتور رضاء الله رحمة الله. ففي هذه الأسرة الكريمة وفي ظل تربية دينية مستمدة من الكتاب وسنة نبيه - صلى الله عليه وسلم - وفي رعاية نخبة من أعيان الأسرة نشأ فقيدنا وترعرع. الدكتور فارق الحياة ولم يكمل من العمر 49عاماً، وودع الجميع على أحر من الجمر. تتقطع قلوبهم ألماً وحسرة، وأصبحوا في هرج ومرج و ضطراب شديد لا يكادون أن يصدقوا هذا الخبر المفجع الموجع. والحقيقة أن عواطف الحزن والأسى التي امتلأت بها القلوب عند سماع نبأ وفاة الفقيد لا يمكن التعبير عنها بالقلم واللسان، ولكن ما شاء الله كان وما لم يشأ لم يكن ولله في خلقه شؤون، فلا نقول في هذا المصاب الجلل إلاّ ما قال رسولنا - صلى الله عليه وسلم - عند وفاة ابنه إبراهيم" العين تدمع والقلب يحزن ولا نقول إلا ما يرضي ربنا. وإنا بك يا إبراهيم لمحزونون" ونحن نقول إن بك يا شيخنا لمحزونون. أحسن الله عزاء أهله وذويه، وقيض من يخلفه في علمه وعمله وعطائه منَّ على الأمة بأمثاله، وأسكنه الفردوس الأعلى من جناته. إنه سميع مجيب. ❰ له مجموعة من الإنجازات والمؤلفات أبرزها ❞ سلفیت کا تعارف اور اس کے متعلق بعض شُبہات کا ازالہ ❝ ❱. المزيد..

كتب رضاء الله محمد ادريس المباركفورى